کچھ دل نشیں یادیں بھی ہیں کچھ درد کا رشتہ بھی ہے
کچھ دل نشیں یادیں بھی ہیں کچھ درد کا رشتہ بھی ہے
میں کس طرح بھولوں اسے وہ عمر کا حصہ بھی ہے
غم میں خوشی کی لہر کیوں آسودگی میں زہر کیوں
اس سوچ میں دریا بھی ہے اس فکر میں صحرا بھی ہے
وہ وہم کی تحریر ہے وہ خواب کی تصویر ہے
میں نے اسے دیکھا نہیں میں نے اسے دیکھا بھی ہے
کب تک میں اپنے آپ سے لڑتا رہوں لڑتا رہوں
میں آخرش انسان ہوں انسان تو تھکتا بھی ہے
نفرت کسی کی یاد سے وحشت خود اپنے آپ سے
ویسے تو یوں ہوتا نہیں لیکن کبھی ہوتا بھی ہے
اب تو سمیرؔ اس دشت میں رہنا ہے مجھ کو عمر بھر
یہ آخری منزل نہیں یہ آخری رستہ بھی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.