کچھ دن ترا خیال تری آرزو رہی
پھر ساری عمر اپنی ہمیں جستجو رہی
کیا کیا نہ خواب جاگتی آنکھوں میں تھے مگر
اے دل کی لہر رات کہاں جانے تو رہی
جاؤ پھر ان کو جا کے سمندر میں پھینک دو
اب سچے موتیوں کی کہاں آبرو رہی
مڑ مڑ کے بار بار پکارا اسے مگر
آواز بازگشت ہی بس چار سو رہی
ہلکے سے اک سکوت کے پردے کے باوجود
اس کم سخن سے رات بڑی گفتگو رہی
منہ موڑ کے وہ ہم سے چلا تو گیا مگر
اس کو بھی عمر بھر خلش لکھنؤ رہی
والیؔ! تمہیں نواز رہا ہے وہ ہر طرح
تم کو بھی اس کی فکر ولیکن کبھو رہی
- کتاب : Mujalla Dastavez (Pg. 105)
- Author : Aziz Nabeel
- مطبع : Edarah Dastavez (2010)
- اشاعت : 2010
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.