کچھ دنوں اس شہر میں ہم لوگ آوارہ پھریں
کچھ دنوں اس شہر میں ہم لوگ آوارہ پھریں
اور پھر اس شہر کے لوگوں کا افسانہ لکھیں
شام ہو تو دوستوں کے ساتھ مے خانے چلیں
صبح تک پھر رات کے طاقوں میں بے مصرف جلیں
مدتیں گزریں ہم اس کی راہ سے گزرے نہیں
آج اس کی راہ جانے کے بہانے ڈھونڈ لیں
شہر کے دکھ کا مداوا ڈھونڈ لو چارہ گرو
اس سے پہلے لوگ دیواریں سیہ کرنے لگیں
ایک جیسے منظروں سے آنکھ بے رونق ہوئی
آؤ اب کچھ دیر دیواروں سے باہر جھانک لیں
پہلے گھر سے بے خیالی میں نکل پڑتے تھے لوگ
اب تقاضائے جنوں یہ ہے کہ وہ اچھے لگیں
- کتاب : Sang-ge-Sada (Pg. 265)
- Author : Zubair Razvi
- مطبع : Zehne Jadid, New Delhi (2014)
- اشاعت : 2014
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.