کچھ دنوں سے ہنسی کی زد میں ہے
کچھ دنوں سے ہنسی کی زد میں ہے
دل غم بے بسی کی زد میں ہے
زندگی کا تمہیں بتائیں کیا
زندگی زندگی کی زد میں ہے
پیاس سی کیا ہے یہ درون جاں
روح کس تشنگی کی زد میں ہے
مدتوں سے بہت اداس ہے دل
جانے یہ کس کمی کی زد میں ہے
چارہ گر آج دل کا حال نہ پوچھ
آج دل بے دلی کی زد میں ہے
مجھ کو مت ہم سفر بنا کہ مری
ذات آوارگی کی زد میں ہے
یہ مرا حال جو سنورتا نہیں
یہ تری بے رخی کی زد میں ہے
ہر کسی میں ہے شور اک برپا
ہر کوئی خامشی کی زد میں ہے
جانے اب کس طرح کٹے عباسؔ
زندگی رہروی کی زد میں ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.