کچھ اعتماد کا لہجہ بھی فکر و فن سے ملا
کچھ اعتماد کا لہجہ بھی فکر و فن سے ملا
یہ سلسلہ تو مجھے میرؔ کے سخن سے ملا
بکھر بکھر کے میں سمٹا ہوں ایک مرکز پر
یہ حوصلہ تو مجھے تیرے حسن ظن سے ملا
عجیب طور سے تو نے صدا لگائی تھی
بس ایک کرب مسلسل ترے سخن سے ملا
ترا خیال مجھے دستکیں تو دیتا تھا
ترا پتا مجھے خوشبوئے پیرہن سے ملا
میں بجھ گیا تھا سواد دیار ظلمت میں
چراغ راہ تو امید کی کرن سے ملا
بھٹک رہا تھا مجیدیؔ شب جدائی میں
چراغ زیست مجھے حسن گل بدن سے ملا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.