کچھ اہتمام سفر کا ضرور کرنا ہے
کچھ اہتمام سفر کا ضرور کرنا ہے
کہ اس کے شہر سے ہو کر مجھے گزرنا ہے
میں چپ نہیں ہوں کسی مصلحت کے پیش نظر
میں جانتا ہوں کہاں اختلاف کرنا ہے
ہمارے جسم سے پتھر بندھے ہوئے ہیں مگر
سمندروں کی تہوں سے ہمیں ابھرنا ہے
پھسل رہی ہے جوانی کی ریت مٹھی سے
گزر رہے ہیں مرے دن انہیں گزرنا ہے
یہ کائنات کی تصویر نا مکمل ہے
ابھی تو اس میں بہت رنگ اس نے بھرنا ہے
مرا مزاج نہیں ہے مگر مجھے فیضانؔ
کسی کے واسطے اک عہد سے مکرنا ہے
- کتاب : اردو غزل کا مغربی دریچہ(یورپ اور امریکہ کی اردو غزل کا پہلا معتبر ترین انتخاب) (Pg. 422)
- مطبع : کتاب سرائے بیت الحکمت لاہور کا اشاعتی ادارہ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.