کچھ ایک میں ہی نہیں تیرا جان جاں مشتاق
کچھ ایک میں ہی نہیں تیرا جان جاں مشتاق
ہے تیری دید کا مدت سے اک جہاں مشتاق
سگان کوچۂ دلبر کا اے ہما کب سے
ہے جسم میں مرے ہر ایک استخواں مشتاق
تم اشتیاق میں اس کو پڑا ہی رہنے دو
تمہارا چھوڑ کے در جاوے یہ کہاں مشتاق
خدا کے واسطے رخ سے نقاب کو الٹو
کہ کر رہے ہیں بہت دیر سے فغاں مشتاق
حرم میں دیر میں دشت و چمن میں ملتے نہیں
کریں تلاش بتاؤ تمہیں کہاں مشتاق
کنوئیں جھکاؤ نہ ان کو ذرا دکھاؤ جمال
تمہارا غیرت یوسف ہے کارواں مشتاق
دکھاؤ گے تم اگر کاکل مسلسل کو
ہمارے پاؤں کی ہوویں گی بیڑیاں مشتاق
روش پہ باغ میں تن کے تو چل ذرا لب جو
ہوئی ہیں سرو رواں تیری قمریاں مشتاق
اشاروں سے ہے ترے ابرو و مژہ کے عیاں
شکار کے لئے ہیں تیر اور کماں مشتاق
دل وصال میں ہو کیوں نہ انتظار فراق
بہار کی بھی سدا رہتی ہے خزاں مشتاق
ہمارا سر ترے خنجرؔ کے وار کا قاتل
ہے آرزوئے شہادت میں ہر زماں مشتاق
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.