کچھ غم زیست کے آلام ابھی باقی ہیں
کچھ غم زیست کے آلام ابھی باقی ہیں
زندگی تیرے لئے کام ابھی باقی ہیں
جن سے وابستہ ہے شہرت ترے مے خانے کی
ایسے ٹوٹے ہوئے کچھ جام ابھی باقی ہیں
شب کی تاریکی نے دنیا کی بہاریں لوٹیں
آشنائے سحر و شام ابھی باقی ہیں
ہم نے صیاد کو گلشن سے نکالا ہے مگر
چار سو پھیلے ہوئے دام ابھی باقی ہیں
خار گلشن سے نکالے گئے لیکن وہ گل
جن سے گلشن ہوا بدنام ابھی باقی ہیں
کب ادھر اٹھے گی تو اے نگہ شوق بتا
کتنے پیغام ترے نام ابھی باقی ہیں
رک گیا آ کے کہاں راہ طلب میں انجمؔ
پئے منزل ترے دو گام ابھی باقی ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.