کچھ غزل کے نظم کے مصرعے اٹھا لایا تھا بس
کچھ غزل کے نظم کے مصرعے اٹھا لایا تھا بس
ٹوٹتے رشتہ میں اتنا ہی بچا پایا تھا بس
یوں لگا چلتے رہیں گے عمر بھر یوں ہی مگر
وہ تو مجھ کو موڑ تک ہی چھوڑنے آیا تھا بس
بس خیالوں میں تھی اس کے نرم ہاتھوں کی چھون
اور تصور میں ہی اس کی زلف کا سایہ تھا بس
خواب کچھ ٹوٹے ہوئے کچھ نامکمل حسرتیں
پاس میرے عشق کا اتنا ہی سرمایہ تھا بس
صبح سورج کا اجالا ماند تھا ایسا نہیں
ہجر کی شب کا اندھیرا آنکھ میں چھایا تھا بس
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.