کچھ حقیقت تو ہوا کرتی تھی انسانوں میں
کچھ حقیقت تو ہوا کرتی تھی انسانوں میں
وہ بھی باقی نہیں اس دور کے انسانوں میں
وقت کا سیل بہا لے گیا سب کچھ ورنہ
پیار کے ڈھیر لگے تھے مرے گل دانوں میں
شاخ سے کٹنے کا غم ان کو بہت تھا لیکن
پھول مجبور تھے ہنستے رہے گل دانوں میں
ان کی پہچان کی قیمت تو ادا کرنی تھی
جانتا ہے کوئی اپنوں میں نہ بیگانوں میں
سر ہی ہم پھوڑنے جائیں تو کہاں جائیں گے
کھوکھلے کانچ کے بت ہیں ترے بت خانوں میں
- کتاب : Pakistani Adab (Pg. 519)
- Author : Dr. Rashid Amjad
- مطبع : Pakistan Academy of Letters, Islambad, Pakistan (2009)
- اشاعت : 2009
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.