کچھ حرم میں کچھ صنم خانوں میں دیوانے گئے
کچھ حرم میں کچھ صنم خانوں میں دیوانے گئے
ہوش تھے جن کے سلامت بس وہ مے خانے گئے
جانے کیا گزری کہ باہر گھر کے آ جانے کے بعد
پھر کسی صورت پلٹ کر گھر نہ دیوانے گئے
گھٹتے گھٹتے گھٹ گیا ہے اس قدر معیار زیست
تھے نظر میں جتنے بھی جینے کے پیمانے گئے
کٹ نہیں پائی کسی صورت بھی دیوانوں کی بات
آئے خود بہکے ہوئے جو ان کو بہکانے گئے
پھر وہی کنج قفس تھا ہم تھے اور تنہائیاں
بس لحد تک ساتھ سارے اپنے بیگانے گئے
بستیوں میں تھی وہ ویرانی کہ با حال تباہ
چھوڑ کر سب کچھ بسانے لوگ ویرانے گئے
ان کے جاتے ہی جہان زیست برہم ہو گیا
شمع کے ہوتے ہی گل محفل سے پروانے گئے
مدتوں بعد آئنہ دیکھا تو شاکرؔ کیا بتائیں
آج اپنے آپ سے بھی ہم نہ پہچانے گئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.