کچھ حرج نہیں جام جو بیگانہ لگے ہے
کچھ حرج نہیں جام جو بیگانہ لگے ہے
رندوں سے خفا ساقئ مے خانہ لگے ہے
اس شام کی توقیر کو عاشق سے ہی پوچھو
یہ حسن اسے صبح صنم خانہ لگے ہے
دیکھے ہے رخ جاناں پہ جب زلف پریشاں
اس دور کا فرزانہ بھی دیوانہ لگے ہے
اک میں ہی نہیں لگتا ترے پیار کا مارا
ہر شخص ترے پیار کا دیوانہ لگے ہے
دیکھا ہے مجھے جب بھی کہا اہل خرد نے
دل میرا کسی شمع کا پروانہ لگے ہے
محفل سے مرے ذکر پہ چل دیتے ہیں اٹھ کر
یہ طرز عمل ان کا رقیبانہ لگے ہے
اس حسن کی محفل کے ہر انداز سے یارو
عادلؔ ہی ہمیں بانیٔ افسانہ لگے ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.