کچھ اس ادا سے ہمیں غم گسار ملتے ہیں
کچھ اس ادا سے ہمیں غم گسار ملتے ہیں
ہزار زخم پس اعتبار ملتے ہیں
شب فراق کی وحشت نہ پوچھئے ہم سے
ہم اپنے ہجر سے دیوانہ وار ملتے ہیں
یہ شہر زخم فروشاں ہے ہائے کیا کیجے
کہ پائے گل بھی یہاں خار خار ملتے ہیں
وہ جن کی کوکھ میں شوق خرد پنپتا ہے
وہ ولولے بھی جنوں کا شکار ملتے ہیں
سجا کے رکھتے ہیں جن کو چمک کی خواہش میں
وہ آئنے بھی ہمیں داغدار ملتے ہیں
ہمیں انہی سے توقع ہے نازؔ منزل کی
جو راستے ہمیں بن کر غبار ملتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.