کچھ اس انداز سے غم کی مرتب داستاں کر لیں
کچھ اس انداز سے غم کی مرتب داستاں کر لیں
ہم ان کو رازداں کر لیں وہ ہم کو رازداں کر لیں
تبسم زیر لب نظریں جھکی شرمائے شرمائے
اسی انداز سے زیر نگیں سارا جہاں کر لیں
انہیں معلوم کیا جہد و عمل کیا ہے کشاکش کیا
زمیں پر بیٹھے بیٹھے جو طواف آسماں کر لیں
صدا آنے لگی ان کی ہمارے دل کے زخموں سے
لہو کے قطرے قطرے کو اب ان کی داستاں کر لیں
ہماری آبلہ پائی کی عظمت پوچھتے کیا ہو
اگر چاہیں تو ہم ذروں کو رشک کہکشاں کر لیں
کوئی نو واردان صحن گلشن سے ذرا کہہ دے
چمن کی پتی پتی کو اب اپنا میزباں کر لیں
جو راز حسن سے واقف نہ ہوں اے دردؔ دنیا میں
ذرا وہ جرأت نظارۂ دیدہ وراں کر لیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.