کچھ اس قدر میں خرد کے اثر میں آ گیا ہوں
کچھ اس قدر میں خرد کے اثر میں آ گیا ہوں
سمٹ کے سارا کا سارا ہی سر میں آ گیا ہوں
زمیں اچھال چکی آسماں نے تھاما نہیں
میں کائنات میں بالکل ادھر میں آ گیا ہوں
یہ زندگی بھی مرے حوصلوں پہ حیراں ہے
سمجھ رہی تھی کہ میں اس کے ڈر میں آ گیا ہوں
ذرا سا فاصلہ میں نے بھی طے کیا تو ہے
اگر سے دو قدم آگے مگر میں آ گیا ہوں
مری شناخت کی خاطر چھپی مری تصویر
نہ جیتے جی سہی مر کے خبر میں آ گیا ہوں
اداس ہو گیا ہوں پھر سے اک ذرا ہنس کر
میں گھوم گھام کے پھر اپنے گھر میں آ گیا ہوں
نہ آ سکا میں ترے ہاتھ کی لکیروں میں
یہی بہت ہے تری چشم تر میں آ گیا ہوں
یہ سوچ کر کہ نہ دوں ناخدا کو یہ زحمت
اتر کے کشتی سے خود ہی بھنور میں آ گیا ہوں
چھپا نہ پایا کبھی خود کو اپنے شعروں میں
میں جو ہوں جیسا ہوں اپنے ہنر میں آ گیا ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.