کچھ اس قدر طویل تھا وہ دور انتظار کا
کچھ اس قدر طویل تھا وہ دور انتظار کا
کہ رفتہ رفتہ بجھ گیا چراغ دل میں پیار کا
چمن میں مستقل رہا خزاں کا دور یوں کہ پھر
یہ دل ہی منتظر نہیں رہا کسی بہار کا
نہ اب وہ رہ گزر رہی نہ وہ سفر نہ ہم سفر
مگر ہے دل پہ آج بھی اثر اسی خمار کا
یقین کر لیا تھا میں نے اس پہ آنکھ موند کر
بس اک یہی تو تھا قصور مجھ گناہ گار کا
نہ خوشبوئیں گلوں کی اب نہ سائبان کا پتہ
نہ جانے کب تلک چلے سفر یہ ریگزار کا
تھی زندگی چڑھاؤ پر تو مختصر لگا سفر
مگر لگا طویل خوب راستہ اتار کا
نہ دے سکے گا کچھ تمہیں سوائے درد دل کے یہ
تو کیوں اٹھا کے چل رہے ہو بوجھ یہ غبار کا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.