کچھ اس طرح کا عجب امتحان دینا پڑا
کچھ اس طرح کا عجب امتحان دینا پڑا
مجھے زمیں کے عوض آسمان دینا پڑا
تو جانتا ہی نہیں دين مصطفیٰ کیا ہے
حسین جانے جسے خاندان دینا پڑا
جو مجھ پہ اپنے ہی لشکر سے تیر آنے لگے
عدو سے ہٹ کے محافظ پہ دھیان دینا پڑا
سمٹ رہا تھا مرا سایہ دھوپ کے ڈر سے
دہکتے سائے کو پھر سائبان دینا پڑا
وہ جانتا ہے تری اک نظر کی قیمت کو
کہ دل کے ساتھ جسے اک جہان دینا پڑا
وہ بے نشان تھا لیکن مرے توسط سے
پھر اپنے ہونے کا اس کو نشان دینا پڑا
بھٹک رہا تھا ہتھیلی پہ لے کے اپنا شباب
مجھے پھر اس کو یہ دل کا مکان دینا پڑا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.