کچھ اس طرح سے نظام گل و بہار چلے
کچھ اس طرح سے نظام گل و بہار چلے
کہ اعتبار محبت کا کاروبار چلے
نثار دل کو تو پہلے ہی کر چکے تھے ہم
بس ایک جان تھی وہ آج تجھ پہ وار چلے
ہوا نہ آج بھی حاصل ہمیں ترا دیدار
ہم آج بھی ترے کوچے سے اشک بار چلے
سکوں یہاں بھی میسر نہ ہو سکا دل کو
تمہاری بزم میں آ کر بھی بے قرار چلے
دل و نگاہ ہیں اک مست ناز کے بس میں
دل و نگاہ پہ اب کس کا اختیار چلے
رہیں گے ہم شجر سایہ دار کی صورت
ریاض دہر میں باد خزاں ہزار چلے
خزاں صفت تری محفل میں آئے تھے لیکن
ہم انجمن سے تری صورت بہار چلے
چلے عظیمؔ کچھ اس طرح بزم سے اٹھ کر
کہ جیسے شہر نگاراں سے شہریار چلے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.