کچھ اس طرح سے وہ میرے نزدیک آ رہا تھا
کچھ اس طرح سے وہ میرے نزدیک آ رہا تھا
دیے کی لو بجھ رہی تھی میں جلتا جا رہا تھا
وہ رک گیا جب سبق کا عنوان عشق آیا
جو زندگی کا نصاب مجھ کو پڑھا رہا تھا
میں اب کے اندر سے کر رہا تھا بدن کو چھلنی
سو بس تصور میں اس کا ماتم منا رہا تھا
پھر ایک دن خون بن کے آنکھوں سے چیخ نکلی
میں اپنی آواز جانے کب سے دبا رہا تھا
میں اپنی آنکھوں سے سن رہا تھا وہ اک کہانی
وہ اک کہانی جو اس کا چہرہ سنا رہا تھا
میں اپنے چہروں سے خود بھی حیران سا ہوں طارقؔ
وہ میرے اندر سے اتنے پردے اٹھا رہا تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.