کچھ اس طرح سے زمانے پہ چھانا چاہتا ہے
کچھ اس طرح سے زمانے پہ چھانا چاہتا ہے
وہ آفتاب پہ پہرے بٹھانا چاہتا ہے
تعلقات کے دھاگے تو کب کے ٹوٹ چکے
مگر یہ دل ہے کہ پھر آنا جانا چاہتا ہے
جو قطرہ قطرہ اکٹھا ہوا تھا آنکھوں میں
وہ خون اب مری پلکوں پہ آنا چاہتا ہے
چٹخ رہا ہے جو رہ رہ کے میرے سینے میں
وہ مجھ میں کون ہے جو ٹوٹ جانا چاہتا ہے
امیر شہر تری بندشیں معاذ اللہ
فقیر اب تری بستی سے جانا چاہتا ہے
یہ خواہشات کا پنچھی عجیب ہے ہر روز
نئی فضائیں نیا آب و دانا چاہتا ہے
اداسی جھانکنے لگتی ہے اس کی آنکھوں سے
وہ شخص جب بھی کبھی مسکرانا چاہتا ہے
- کتاب : Loban (Pg. 3)
- Author : Nadeem Farrukh
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.