کچھ اس طرح وہ دعا و سلام کر کے گیا
کچھ اس طرح وہ دعا و سلام کر کے گیا
مری طرف ہی رخ انتقام کر کے گیا
جہاں میں آیا تھا انساں محبتیں کرنے
جو کام کرنا نہیں تھا وہ کام کر کے گیا
اسیر ہوتے گئے بادل نا خواستہ لوگ
غلام کرنا تھا اس نے غلام کر کے گیا
جو درد سوئے ہوئے تھے وہ ہو گئے بیدار
یہ معجزہ بھی مرا خوش خرام کر کے گیا
ہے زندگی بھی وہی جو ہو دوسروں کے لئے
وہ محترم ہوا جو احترام کر کے گیا
یہ سرزمیں ہے جلال و جمال و عظمت کی
ہے خوش نصیب یہاں جو قیام کر کے گیا
ہے کون شاعر خوش فکر کون ہے فن کار
غزل بتائے گی کون اس میں نام کر کے گیا
اثر ہوا نہ ہوا بزم پر علی یاسرؔ
کلام کرنا تھا میں نے کلام کر کے گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.