کچھ اس طرح وہ گلے سے لپٹ کے رونے لگا
کچھ اس طرح وہ گلے سے لپٹ کے رونے لگا
بدن میں جیسے کلیجہ ہی کٹ کے رونے لگا
وہ ایک شخص جو رویا نہیں تھا برسوں سے
کتاب عشق کے پنے پلٹ کے رونے لگا
یہ ذمہ داری تو آخر کسی کو لینی تھی
میں خود ہی آگے بڑھا اور ڈٹ کے رونے لگا
وہ کہہ رہا تھا مرے راستے سے ہٹ جاؤ
میں راستے سے بہت دور ہٹ کے رونے لگا
درخت کاٹنے والوں نے جب اشارہ کیا
تو اک پرندہ شجر سے لپٹ کے رونے لگا
کوئی تو بات اسے یاد آ گئی دانشؔ
وہ جاتے جاتے اچانک پلٹ کے رونے لگا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.