کچھ اس طرح وہ نگاہیں چرائے جاتے ہیں
کچھ اس طرح وہ نگاہیں چرائے جاتے ہیں
کہ اور بھی مرے نزدیک آئے جاتے ہیں
اس التفات گریزاں کو نام کیا دیجے
جواب دیتے نہیں مسکرائے جاتے ہیں
نگاہ لطف سے دیکھو نہ اہل دل کی طرف
دلوں کے راز زبانوں پہ آئے جاتے ہیں
وہ جن سے ترک تعلق کو اک زمانہ ہوا
نہ جانے آج وہ کیوں یاد آئے جاتے ہیں
تمہاری بزم کی کچھ اور بات ہے ورنہ
ہم ایسے لوگ کہیں بن بلائے جاتے ہیں
یہ دل کے زخم بھی کتنے عجیب ہیں اے شمسؔ
بہار ہو کہ خزاں مسکرائے جاتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.