کچھ اتنا خوف کا مارا ہوا بھی پیار نہ ہو
کچھ اتنا خوف کا مارا ہوا بھی پیار نہ ہو
وہ اعتبار دلائے اور اعتبار نہ ہو
ہوا خلاف ہو موجوں پہ اختیار نہ ہو
یہ کیسی ضد ہے کہ دریا کسی سے پار نہ ہو
میں گاؤں لوٹ رہا ہوں بہت دنوں کے بعد
خدا کرے کہ اسے میرا انتظار نہ ہو
ذرا سی بات پہ گھٹ گھٹ کے صبح کر دینا
مری طرح بھی کوئی میرا غم گسار نہ ہو
دکھی سماج میں آنسو بھرے زمانے میں
اسے یہ کون بتائے کہ اشک بار نہ ہو
گناہ گاروں پہ انگلی اٹھائے دیتے ہو
وسیمؔ آج کہیں تم بھی سنگسار نہ ہو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.