کچھ ازالہ تو کریں آپ بھی تڑپانے کا
کچھ ازالہ تو کریں آپ بھی تڑپانے کا
دل جو توڑا ہے تو پھر سوچیے ہرجانے کا
نہ کوئی اشک نہ بازو نہ کوئی زلف نصیب
کوئی مصرف نظر آیا نہیں اس شانے کا
رات کیا خوب تماشہ تھا گلی میں ان کی
شیخ جی پوچھا کیے راستہ مے خانے کا
دو گھڑی دل تو بہل جاتا ہے تصویر کے ساتھ
مسئلہ حل نہیں ہوتا ترے دیوانے کا
وصل میں قرب کی لذت سے بھی محروم رہے
اس پہ احساں بھی رہا آپ کے آ جانے کا
اس سلیقے سے گیا ہاتھ چھڑا کر ظالم
کہ نشہ لمس کا تھا دکھ تھا بچھڑ جانے کا
ساتھ ایسا تھا میسر کہ سفر کٹتا گیا
ہم نے سوچا ہی نہیں راہ میں سستانے کا
شمع نے دیکھ کے ہی لو بھی بڑھائی ہوگی
ہر پتنگے میں کہاں ظرف ہے جل جانے کا
آپ کے چہرے کی تمثیل کہا ہے اس کو
حق تو بنتا ہے یہاں پھول کے اترانے کا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.