کچھ جائزہ تو لیجئے اپنے بیان کا
کچھ جائزہ تو لیجئے اپنے بیان کا
تم سے تو میرے دوست تعلق ہے مان کا
وہ خود تو روشنی کے سفر پہ رواں ہے اور
مجھ کو پتہ دیا ہے قدیمی مکان کا
برسوں کے کار خیر کا پھل مل گیا مجھے
نقشہ ملا ہے مجھ کو بھی سونے کی کان کا
یہ عشق کا سفر ہے سو اس پر رواں رہو
کیا اس میں انفراد ہے پیر و جوان کا
یہ بے مروتی کے طمانچوں کا دور ہے
لگتا نہیں ہے کوئی مجھے اس جہان کا
کہتا ہے میں نے ہجر سے لذت کشید کی
اک بار منہ تو دیکھیے اس خوش گمان کا
ٹوٹے ہوئے دلوں کا جو مرہم نہ بن سکے
کیا فائدہ ہے ایسے کسی بھی گیان کا
وہ پھول دسترس میں کسی شخص کے نہیں
اس میں بھلا قصور ہی کیا باغبان کا
اک بار زندگی میں کبھی دیکھنا ضرور
مٹی سے لیس جسم کسی بھی کسان کا
توڑے بغیر میں نے پلٹنا نہیں رضاؔ
چوڑا ہو چاہے جتنا بھی سینہ چٹان کا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.