کچھ خاک رہ گزار تھے کچھ داغدار تھے
کچھ خاک رہ گزار تھے کچھ داغدار تھے
میرے چمن کے پھول شہید بہار تھے
منزل کڑی تھی پیش نظر اور ہم سفر
خوش تھے کہ زیر سایۂ دیوار یار تھے
ایما ہی تھا یہ چشم دل آویز یار کا
ہم رمز خوان گردش لیل و نہار تھے
ڈرتے نہ تھے درازیٔ شام فراق سے
ہم راز دار سلسلۂ زلف یار تھے
ہم جانتے تھے خون شہیداں کا ماجرا
ہم نکتہ دان غازۂ روئے نگار تھے
پھولوں سے ہم کلام تھے کانٹوں کے ہمزباں
دیکھو ہمیں کہ محرم فصل بہار تھے
یہ طرفہ ماجرا ہے کہ اڑتی تھی دل میں خاک
پھر بھی یہاں نشان کف پائے یار تھے
کرتا ہے اختیار غم یار بھی یہ روپ
ہم شاد تھے کہ رہن غم روزگار تھے
امسال موج گل ہی نہ تھی زینت چمن
سیلاب خوں بھی غازۂ روئے بہار تھے
آیا کوئی چمن میں سنہری قفس لئے
کچھ نغمہ گر طیور سر شاخسار تھے
ہم وحشیوں نے صحن گلستاں سے اے خزاں
تنکے بھی چن لئے کہ شریک بہار تھے
عابدؔ ذلیل و خوار تھی رسم نوا گری
نغمے ہمیں بھی نوک زباں بے شمار تھے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.