کچھ خواب ادھورے سے آنکھوں میں سجا رکھنا
کچھ خواب ادھورے سے آنکھوں میں سجا رکھنا
تاریک گھروندوں میں جگنو ہی جلا رکھنا
پہروں کسی چہرے پر کچھ رنگ سجانے کو
خوشبو کی خبر رکھنا پھولوں کا پتہ رکھنا
وہموں کی ردا اوڑھے گمنام وہ پھرتا ہے
بے خواب مکانوں کا دروازہ کھلا رکھنا
سنسان جزیروں کے بھیگے ہوئے ساحل پر
تم چاند کی کرنوں سے اک نام لکھا رکھنا
ابھری کف جاناں پر زنجیر لہو کی ہے
کچھ دیر سہی اس کو پابند حنا رکھنا
یاروں کے ہجوم اندر تنہائی سے گھبرانا
تنہائی کے صحرا میں اک شہر بسا رکھنا
جب موم کا پیکر ہے یہ جسم رضیؔ اپنا
پھر دھوپ کی چادر میں کیا خود کو چھپا رکھنا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.