کچھ لوگ جو نخوت سے مجھے گھور رہے ہیں
کچھ لوگ جو نخوت سے مجھے گھور رہے ہیں
ماحول سے شاید یہ بہت دور رہے ہیں
کیا کہیے کہ کیا ہو گیا اس شہر کا عالم
جس شہر میں الفت کے بھی دستور رہے ہیں
مجبور کسے کہتے ہیں یہ کون بتائے
پوچھے کوئی ان سے کہ جو مجبور رہے ہیں
کچھ لوگ سر دار رہے ہوں تو رہے ہوں
ہم ہیں کہ بہر طور سر طور رہے ہیں
ہنستے ہوئے چہروں پہ نہ جا سینوں میں ان کے
حالات کے ٹکراؤ سے ناسور رہے ہیں
اے شیخ غنیمت ہے اگر ہم کو سمجھ لو
ہم منصب تصدیق پہ مامور رہے ہیں
اک تم کہ خدائی کے بھی دعوے رہے تم کو
اک ہم کہ اس اقرار سے معذور رہے ہیں
سکان حرم کیا ہیں یہ مجھ سے کوئی پوچھے
اللہ کے گھر میں بھی یہ مغرور رہے ہیں
احسان بڑا بوجھ ہے اس خوف سے یاورؔ
دیوار کے سائے سے بھی ہم دور رہے ہیں
- کتاب : Pakistani Adab (Pg. 720)
- Author : Dr. Rashid Amjad
- مطبع : Pakistan Academy of Letters, Islambad, Pakistan (2009)
- اشاعت : 2009
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.