کچھ لوگ لڑکھڑاتے منزل پہ جا لگے ہیں
کچھ لوگ لڑکھڑاتے منزل پہ جا لگے ہیں
اپنے لیے تو اب تک صدیوں کے فاصلے ہیں
احوال دوستی کا کیا پوچھتے ہو یارو
رکھتے ہیں وہ کدورت دشمن سے جا ملے ہیں
ان میں بھی گلستاں کی خو بو سما گئی ہے
جو پھول خود بخود ہی صحرا میں کھل اٹھے ہیں
اک لطف آ رہا ہے غم میں ہے شادمانی
جھیلے ہیں وہ مصائب سانچے میں ڈھل گئے ہیں
معکوس فطرتی کا انداز یہ خضرؔ ہے
جن میں ہے بوجھ بھاری اتنا ہی وہ جھکے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.