کچھ لوگ صرف ہم کو ستانے میں رہ گئے
کچھ لوگ صرف ہم کو ستانے میں رہ گئے
اور ہم تعلقات نبھانے میں رہ گئے
ہم نے تو مشکلات میں منزل تلاش کی
اک وہ ہے جو کہ ہم کو گرانے میں رہ گئے
دل تک کسی کے جانا ہے پر جائیں کس طرح
جانا تو چاہتے تھے نہ جانے میں رہ گئے
اپنے اتیت سے کیا سمجھوتا نہ کبھی
کچھ یادگار پل بھی بھلانے میں رہ گئے
ہم نے تو درد کی نئی رچنائیں لکھ بھی دیں
کچھ لوگ صرف کھانے کمانے میں رہ گئے
گر تو خدا نہیں ہے تو اتنا گھمنڈ کیوں
ہم اس کو یہ بھی یاد دلانے میں رہ گئے
اس نے ہمارے پاؤں میں زنجیر ڈال دی
ہم اس سے صرف ہاتھ ملانے میں رہ گئے
جن کے لیے ہون میں ہوئی ساری زندگی
وہ لوگ بس مجھی کو جلانے میں رہ گئے
کچھ اور ان سے ہو نہ سکا انجناؔ تو پھر
وہ مجھ کو اپنا رعب دکھانے میں رہ گئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.