کچھ لوگ تغیر سے ابھی کانپ رہے ہیں
کچھ لوگ تغیر سے ابھی کانپ رہے ہیں
ہم ساتھ چلے تو ہیں مگر ہانپ رہے ہیں
نعروں سے سیاست کی حقیقت نہیں چھپتی
عریاں ہے بدن لاکھ اسے ڈھانپ رہے ہیں
کیا بات ہے شہروں میں سمٹ آئے ہیں سارے
جنگل میں تو گنتی کے ہی کچھ سانپ رہے ہیں
مکڑی کہیں مکھی کو گرفتار نہ کر لے
وہ شوخ نگاہوں سے مجھے بھانپ رہے ہیں
یہ جھوٹ ہے یا سچ ہے سمجھ میں نہیں آتا
سچ بولنے میں ہونٹ مرے کانپ رہے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.