کچھ میرا بھی چرچا ہے تقدیر کے ماروں میں
کچھ میرا بھی چرچا ہے تقدیر کے ماروں میں
ٹوٹا ہوا تارا ہوں پر نور ستاروں میں
رنگین نظاروں سے وحشت ہے مرے دل کو
میں کیسے چلا جاؤں گلشن کی بہاروں میں
رہتا ہوں میں صحرا میں بستی سے جدا ہو کر
ڈھونڈو نہ مجھے یارو تم شوخ نظاروں میں
میں کیسے رہوں زندہ گرداب کی بانہوں میں
ملتی ہے اماں کس کو طوفان کے دھاروں میں
یہ لوگ لٹیرے ہیں لوٹیں گے میرے دل کو
ملتے ہیں کہاں مخلص ان حرص کے ماروں میں
کاندھوں پہ اٹھا لینا تابوت محبت کو
مجھ کو بھی سجا دینا چاہت کے مزاروں میں
میں آشناؔ واقف ہوں حالات گلستاں سے
جذبات کی گرمی ہے پھولوں میں نہ خاروں میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.