کچھ محتسبوں کی خلوت میں کچھ واعظ کے گھر جاتی ہے
دلچسپ معلومات
منگلمری جیل۔17؍جون1954
کچھ محتسبوں کی خلوت میں کچھ واعظ کے گھر جاتی ہے
ہم بادہ کشوں کے حصے کی اب جام میں کم تر جاتی ہے
یوں عرض و طلب سے کم اے دل پتھر دل پانی ہوتے ہیں
تم لاکھ رضا کی خو ڈالو کب خوئے ستم گر جاتی ہے
بیداد گروں کی بستی ہے یاں داد کہاں خیرات کہاں
سر پھوڑتی پھرتی ہے ناداں فریاد جو در در جاتی ہے
ہاں جاں کے زیاں کی ہم کو بھی تشویش ہے لیکن کیا کیجے
ہر رہ جو ادھر کو جاتی ہے مقتل سے گزر کر جاتی ہے
اب کوچۂ دلبر کا رہ رو رہزن بھی بنے تو بات بنے
پہرے سے عدو ٹلتے ہی نہیں اور رات برابر جاتی ہے
ہم اہل قفس تنہا بھی نہیں ہر روز نسیم صبح وطن
یادوں سے معطر آتی ہے اشکوں سے منور جاتی ہے
- کتاب : Nuskha Hai Wafa (Pg. 270)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.