کچھ مکدر سا سر بالیں تجھے پاتا ہوں میں
کچھ مکدر سا سر بالیں تجھے پاتا ہوں میں
لے چراغ صبح سے پہلے بجھا جاتا ہوں میں
کشتۂ غم کو دم عیسیٰ تو زندہ کر چکا
لیجئے اب ان کے دامن کی ہوا لاتا ہوں میں
جس قدر پامال کرتے ہیں وہ راہ عشق میں
صورت نقش کف پا اور ابھر آتا ہوں میں
شمع نے کھینچے وہ تصویر مآل زندگی
ہر نسیم صبح کے جھونکے پہ تھراتا ہوں میں
میکدہ بالکل حقیقت ہے حرم صرف اعتقاد
محتسب اب دیکھنا یہ ہے کدھر جاتا ہوں میں
صبح دم کچھ اس طرح دل گوش بر آواز تھا
جب کسی غنچے نے چٹکی لی کہا آتا ہوں میں
اب خدا معلوم دل ہے کس مقام عشق پر
وہ جفاؤں پر جفا کرتے ہیں شرماتا ہوں میں
دیکھیے کب ہو میسر عشرت ساحل مجھے
زندگی اک قلزم غم ہے بہا جاتا ہوں میں
محتسب خوف شکست ساغر رنگیں نہ پوچھ
جب کوئی غنچہ چٹکتا ہے لرز جاتا ہوں میں
کشتگان یاس کو اے فیضؔ پیغام حیات
بربط دل پر بہ طرز نو غزل گاتا ہوں میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.