کچھ مقدر ہی برا ہے بلبل ناشاد کا
کچھ مقدر ہی برا ہے بلبل ناشاد کا
ڈر کبھی بجلی کا رہتا ہے کبھی صیاد کا
غم نہیں دل ہو گیا برباد مجھ برباد کا
مشغلہ جاتا رہا ظالم تری بیداد کا
حال تو دیکھے کوئی مجھ خانماں برباد کا
میں نشیمن کو بھی گھر سمجھا کیا صیاد کا
اب وہی میں ہوں کہ اپنی بھی خبر رکھتا نہیں
اور کبھی ممنون رہتا تھا کسی کی یاد کا
اے خدائے عشق مجھ کو ایسی وحشت کر عطا
بھول جائیں واقعہ اہل جہاں فرہاد کا
کیوں کرم آمیز نظروں سے مجھے تکتے ہو تم
امتحاں مد نظر ہے کیا دل برباد کا
کیا عجب ہے آرزوؔ بھی جان اب دے دے اگر
آسرا اب تک تو تھا اس کو تمہاری یاد کا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.