کچھ نہ خط میں نہ کچھ جواب میں ہے
کچھ نہ خط میں نہ کچھ جواب میں ہے
جو بھی کچھ ہے ترے حساب میں ہے
یہ وفا بھی جفا کے باب میں ہے
جان میری بھی اک عذاب میں ہے
تیرے جلوے سے مہر عالم تاب
نور جس طرح ماہتاب میں ہے
اپنی ہے اور منزل مقصود
آپ کا کوچہ پاتراب میں ہے
کچھ نہ سمجھے حقیقت عالم
سارا ہنگامہ ایک خواب میں ہے
تم نے کیا بات رات کہہ دی تھی
غیر بھی آج اضطراب میں ہے
رشک عشرت ہے لذت حسرت
کچھ گنہ میں ہے نے ثواب میں ہے
ہوش آئے گا اب قیامت کو
ساری دنیا ابھی تو خواب میں ہے
جب سے وعدہ کیا ہے آنے کا
قادریؔ ان کے رعب و داب میں ہے
- کتاب : Sada-e-sher-e-fusu.n (Pg. 73)
- Author : Khalid Hassan Qadrii
- مطبع : Asif Javed (2001)
- اشاعت : 2001
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.