کچھ نہ کچھ آیا تو ہوگا اس کے جی میں
کچھ نہ کچھ آیا تو ہوگا اس کے جی میں
پھر چھپایا ہوگا مجھ کو ڈایری میں
ڈر بہت لگتا تھا پہلے موت سے پر
اب مزہ آتا ہے مجھ کو خودکشی میں
بام پر میں بیٹھ کر یہ سوچتا ہوں
شب نہائی ہوگی اس کی روشنی میں
بات ساری چاند سے کرتا ہوں اس کی
ہوش رہتا ہی نہیں بادہ کشی میں
مجھ کو اب تنہائی کھلتی جا رہی ہے
ہو رہا ہے یہ تری موجودگی میں
ہو گیا پاگل تری خاطر وہ لڑکا
کچھ کمی رکھی نہیں دیوانگی میں
دیکھ کر تم کو مری حالت وہی ہے
چیز دیکھے جیسے بچہ مفلسی میں
اب نہیں ہے پیار تم سے جان میری
کہہ رہا ہوں بات یہ ناراضگی میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.