کچھ نہ کچھ ہو تو سہی انجمن آرائی کو
کچھ نہ کچھ ہو تو سہی انجمن آرائی کو
اپنے ہی خوں سے فروزاں کرو تنہائی کو
اب یہ عالم ہے کہ بیتی ہوئی برساتوں کی
اپنے ہی جسم سے بو آتی ہے سودائی کو
پاس پہنچے تو بکھر جائے گا افسوں سارا
دور ہی دور سے سنتے رہو شہنائی کو
کسی زنداں کی طرف آج ہوا کے جھونکے
پا بہ زنجیر لیے جاتے ہیں سودائی کو
کس میں طاقت ہے کہ گلشن میں مقید کر لے
اس قدر دور سے آئی ہوئی پروائی کو
وہ دہکتا ہوا پیکر وہ اچھوتی رنگت
چوم لے جیسے کوئی لالۂ صحرائی کو
بہت آزردہ ہو شہزادؔ تو کھل کر رو لو
ہجر کی رات ہے چھوڑو بھی شکیبائی کو
- کتاب : Deewar pe dastak (Pg. 73)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.