کچھ نہ کچھ ہوگا مری مشکل کا حل فرقت کی رات
کچھ نہ کچھ ہوگا مری مشکل کا حل فرقت کی رات
تم نہ آؤ گے تو آئے گی اجل فرقت کی رات
آ گیا کیا نظم ہستی میں خلل فرقت کی رات
رک گیا کیوں دور گردوں کا عمل فرقت کی رات
ہو رہی ہیں شام سے ساکن گھڑی کی سوئیاں
پاؤں پھیلاتا ہے کیا ایک ایک پل فرقت کی رات
سرد سرد آہوں سے یوں آنسو مرے جمتے گئے
ہو گیا تعمیر اک موتی محل فرقت کی رات
کچھ نہیں کھلتا کہ آخر اس قدر لمبی ہے کیوں
وصل کے دن کا ہے جب رد عمل فرقت کی رات
زندگی بھر یہ بلا پیچھا نہ چھوڑے گی مرا
آج جائے گی تو پھر آئے گی کل فرقت کی رات
صبح کا منہ دیکھنا مرے مقدر میں نہ تھا
میرا اندیشہ نہ تھا کچھ بے محل فرقت کی رات
درد میں ڈوبے ہوئے ہیں شہر سارے اے وفاؔ
کس قیامت کی کہی تو نے غزل فرقت کی رات
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.