کچھ نہ کچھ اس سرزمیں پر ناگہاں ہونا ہی تھا
کچھ نہ کچھ اس سرزمیں پر ناگہاں ہونا ہی تھا
ان کو مجھ سے بھی خفا اے مہرباں ہونا ہی تھا
چھوڑ جائے گی ہماری زندگی معلوم تھا
فاصلہ اس کے ہمارے درمیاں ہونا ہی تھا
لائیں گے اب دیکھیے الزام کیا ہم پر نیا
امتحاں کے بعد بھی تو امتحاں ہونا ہی تھا
کچھ سمندر تھے ہمارے چشم تر میں چھپ گئے
کچھ تو آنسو تھے جنہیں آب رواں ہونا ہی تھا
تشنگی اے تشنگی اس دھوپ میں ہم کیا کریں
قطرہ قطرہ خون دل سے نیم جاں ہونا ہی تھا
جو ستارے تھے ہماری گردش ایام کے
ان کو تو آخر ہماری کہکشاں ہونا ہی تھا
شومیٔ قسمت کہ سارے شہر میں بدنام ہیں
جو بھی کچھ اچھا کیا وہ رائیگاں ہونا ہی تھا
سن کے وہ قصے ہمارے چپ کے چپ ہی رہ گئے
پھر بھی عارض تھے کہ ان کو گلستاں ہونا ہی تھا
اے دل ناداں تجھے بھی فکر ہے کس بات کی
تجھ کو بھی اک دن کسی کی داستاں ہونا ہی تھا
ہم نے کھائے ہیں ہزاروں زخم اپنی جان پر
برہمؔ ان کو پھر بھی ہم سے بد گماں ہونا ہی تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.