کچھ نہ کچھ سلسلہ ہی بن جاتا
کچھ نہ کچھ سلسلہ ہی بن جاتا
ریت پر نقش پا ہی بن جاتا
کس نے کاغذ پہ لکھ دیا مجھ کو
اس سے بہتر صدا ہی بن جاتا
زندگی کی ردیف مشکل تھی
میں فقط قافیہ ہی بن جاتا
اشک کچھ دیر کو ہی تھم جاتے
کام بگڑا ہوا ہی بن جاتا
کشتیاں تو خدا چلاتا ہے
کاش میں ناخدا ہی بن جاتا
کیا ملا مجھ کو نیکیوں کا صلہ
اچھا ہوتا برا ہی بن جاتا
منزلوں کی کسے تمنا تھی
بھیڑ میں راستا ہی بن جاتا
اب تو بس یہ ہوا کی کوشش ہے
ایک بادل گھنا ہی بن جاتا
میں بھی چہرہ اگر ہٹا لیتا
آئنہ آئنا ہی بن جاتا
ہم ذرا اور صبر کر لیتے
درد شاید دوا ہی بن جاتا
ہم سے دیوانے گر نہیں ہوتے
شہر یہ حادثہ ہی بن جاتا
- کتاب : Bechehragi (Pg. 30)
- Author : bharat bhushan pant
- مطبع : Suman prakashan Alambagh,Lucknow (2010)
- اشاعت : 2010
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.