کچھ نہ پائی دل نے تسکیں اور کچھ پائی تو کیا
کچھ نہ پائی دل نے تسکیں اور کچھ پائی تو کیا
ایسی صورت سے تری صورت نظر آئی تو کیا
ایک دشمن کے کہے پر ناز وہ بھی اس قدر
اپنے مطلب کو کسی نے آپ کی گائی تو کیا
ہوش آنا تھا کہ وہ خاصے ستم گر بن گئے
ہائے ری قسمت کہ ان کو عقل بھی آئی تو کیا
او جفا پیشہ شگفتہ خاطری ہے اور شے
یوں ہنسی آنے کو رونے میں ہنسی آئی تو کیا
آپ اپنے دل سے پوچھیں آپ ہی سوچیں ذرا
میری آہوں میں اگر تاثیر بھی آئی تو کیا
میرے لاشے پر اگر تشریف بھی لائے تو ہیچ
بعد میرے ان کو میری یاد بھی آئی تو کیا
اپنی عادت سے وہ باز آ جائیں ممکن ہی نہیں
کہنے سننے سے گھڑی بھر کو حیا آئی تو کیا
کچھ نہ کچھ اغیار نے پٹی پڑھائی ہے ضرور
تم نے کھانے کو مرے سر کی قسم کھائی تو کیا
تھا جو کچھ تقدیر کا ہونا وہ ہو کر ہی رہا
کرنے والوں نے جو کی بھی چارہ فرمائی تو کیا
بے وفاؤں میں تو کچھ گنتی نہیں تیری طرح
ہم کو کہتی ہے اگر مخلوق سودائی تو کیا
اے صفیؔ ترک تعلق کر کے اتراتے ہو کیوں
عمر بھر میں یہ ہوئی ہے تم سے دانائی تو کیا
- کتاب : Kulliyat-e-Safi (Pg. 69)
- Author : Safi Auranjabadi
- مطبع : Urdu Acadami Hayderabad (2000)
- اشاعت : 2000
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.