کچھ نہیں لکھا ہوا پھر بھی پڑھا جاتا ہے کیا
کچھ نہیں لکھا ہوا پھر بھی پڑھا جاتا ہے کیا
ایسی ناموجود کو دنیا کہا جاتا ہے کیا
ہم سخن تیرے مخاطب کا پتا کیسے کروں
بولنا تھا کیا تجھے اور بولتا جاتا ہے کیا
ایک دروازہ اور اندر دور تک کوئی نہیں
آتے جاتے جھانک لینے سے ترا جاتا ہے کیا
اس اندھیرے میں پڑے اک شخص کو دیکھا کبھی
پاؤں سے ٹکرائے تو بانہوں میں آ جاتا ہے کیا
ہم ادھر ہیں حشر اٹھا دیتے ہیں جب اٹھتی ہے لہر
تم ادھر ہو ہاتھ اٹھا دو سب سنا جاتا ہے کیا
میں کہ تیرا تیسرا غم ہوں سو یہ غم بھی تو کر
تو کہ بس ہونے نہ ہونے پر مرا جاتا ہے کیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.