کچھ نظر آتا نہیں ہے دیکھنے پر
کچھ نظر آتا نہیں ہے دیکھنے پر
رک گئے ہیں آ کر ایسے راستے پر
کچھ بھی ہو سکتا ہے لیکن گھر نہیں ہے
چیختے ہوں سب جہاں اک دوسرے پر
آ گیا ہے اس کے دل میں اور کوئی
پر گلہ یہ ہے بتایا پوچھنے پر
ان درختوں سے یہی سیکھا ہے ہم نے
آہ بھی بھرتے نہیں ہیں ٹوٹنے پر
اتنی عجلت میں بھرے ہیں زخم میرے
اب وہ یاد آتا ہے کافی سوچنے پر
پھر اسی میں ہو گئے شامل وہی جو
پہلے پتھر پھینکتے تھے قافلے پر
ایک اس کو ہی پتہ تھی میری عادت
وہ نہیں ہنستا تھا میرے قہقہے پر
اور ہوا بھی ٹھیک وہ ہی جس کا ڈر تھا
بوجھ اتنا رکھ دیا تھا بلبلے پر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.