کچھ نے آنکھیں کچھ نے چہرہ دیکھا ہے
کچھ نے آنکھیں کچھ نے چہرہ دیکھا ہے
سب نے تجھ کو تھوڑا تھوڑا دیکھا ہے
تم پر پیاس کے معنی کھلنے والے نہیں
تم نے پانی پی کر دریا دیکھا ہے
جن ہاتھوں کو چومنے آ جاتے تھے لوگ
آج انہیں ہاتھوں میں کاسہ دیکھا ہے
روتی آنکھیں یہ سن کر خاموش ہوئیں
ملبے میں اک شخص کو زندہ دیکھا ہے
بابا بولا میری قسمت اچھی ہے
اس نے شاید ہاتھ تمہارا دیکھا ہے
لگتا ہے میں پیاس سے مرنے والا ہوں
میں نے کل شب خواب میں صحرا دیکھا ہے
اندھی دنیا کو میں کیسے سمجھاؤں
ان آنکھوں سے میں نے کیا کیا دیکھا ہے
قیدی رات کو بھاگنے والا ہے تابشؔ
اس نے خواب میں خفیہ رستہ دیکھا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.