کچھ ایک پل جو بھلائے ہوئے سے لگتے ہیں
کچھ ایک پل جو بھلائے ہوئے سے لگتے ہیں
نظر میں اب بھی سمائے ہوئے سے لگتے ہیں
یہ انتظار کے لمحوں کا ہے عجیب فریب
وہ آ رہے ہیں وہ آئے ہوئے سے لگتے ہیں
ہوئی ہے یوں تو بہت ان میں رنگ آمیزی
مگر یہ قصے سنائے ہوئے سے لگتے ہیں
ہر ایک بات میں گھولا ہے اس نے رس لیکن
تمام لفظ چبائے ہوئے سے لگتے ہیں
بہ وقت شام وہ جاگے ہیں ہاتھ ملتے ہوئے
اثاثہ سارا گنوائے ہوئے سے لگتے ہیں
یوں اوڑھے پھرتے ہیں مظلومیت کا دوشالہ
زمانے بھر کے ستائے ہوئے سے لگتے ہیں
ٹپک رہی ہے تبسمؔ سے ان کے بے زاری
جلے بھنے ہیں جلائے ہوئے سے لگتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.