کچھ پھول تھے کچھ ابر تھا کچھ باد صبا تھی
کچھ پھول تھے کچھ ابر تھا کچھ باد صبا تھی
کچھ وقت تھا کچھ وقت سے باہر کی فضا تھی
کچھ رنگ تھے کچھ دھوپ تھی کچھ دہشت انجام
کچھ سانس تھے کچھ سانس میں خوشبوئے فنا تھی
کچھ رنگ شفق تیز تھا کچھ آنکھ میں خوں تھا
کچھ ذہن پہ چھائی ترے ہاتھوں کی حنا تھی
کچھ گزری ہوئی عمر کی یادوں کا فسوں تھا
کچھ آتے ہوئے وقت کے قدموں کی صدا تھی
صدیوں سے دھڑکتی ہوئی اک چاپ تھی دل میں
ایک ایک گھڑی صورت نقش کف پا تھی
دونوں کو وہی ایک بکھر جانے کا ڈر تھا
میں تھا گل صد چاک تھا اور تیز ہوا تھی
خورشیدؔ سر شام تا دامن کہسار
دل تھا کہ وہی کوہ کی دیرینہ ندا تھی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.