Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

کچھ قدم اور مجھے جسم کو ڈھونا ہے یہاں

شارق کیفی

کچھ قدم اور مجھے جسم کو ڈھونا ہے یہاں

شارق کیفی

MORE BYشارق کیفی

    کچھ قدم اور مجھے جسم کو ڈھونا ہے یہاں

    ساتھ لایا ہوں اسی کو جسے کھونا ہے یہاں

    بھیڑ چھٹ جائے گی پل میں یہ خبر اڑتے ہی

    اب کوئی اور تماشا نہیں ہونا ہے یہاں

    یہ بھنور کون سا موتی مجھے دے سکتا ہے

    بات یہ ہے کہ مجھے خود کو ڈبونا ہے یہاں

    کیا ملا دشت میں آ کر ترے دیوانے کو

    گھر کے جیسا ہی اگر جاگنا سونا ہے یہاں

    کچھ بھی ہو جائے نہ مانوں گا مگر جسم کی بات

    آج مجرم تو کسی اور کو ہونا ہے یہاں

    یوں بھی درکار ہے مجھ کو کسی بینائی کا لمس

    اب کسی اور کا ہونا مرا ہونا ہے یہاں

    اشک پلکوں پہ سجا لوں میں ابھی سے شارقؔ

    شب ہے باقی تو ترا ذکر بھی ہونا ہے یہاں

    ویڈیو
    This video is playing from YouTube

    Videos
    This video is playing from YouTube

    شارق کیفی

    شارق کیفی

    مأخذ :
    • کتاب : کھڑکی تو میں نے کھول ہی لی (Pg. 60)
    • Author :شارق کیفی
    • مطبع : ریختہ پبلی کیشنز

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے