کچھ قدم اور مجھے جسم کو ڈھونا ہے یہاں
کچھ قدم اور مجھے جسم کو ڈھونا ہے یہاں
ساتھ لایا ہوں اسی کو جسے کھونا ہے یہاں
بھیڑ چھٹ جائے گی پل میں یہ خبر اڑتے ہی
اب کوئی اور تماشا نہیں ہونا ہے یہاں
یہ بھنور کون سا موتی مجھے دے سکتا ہے
بات یہ ہے کہ مجھے خود کو ڈبونا ہے یہاں
کیا ملا دشت میں آ کر ترے دیوانے کو
گھر کے جیسا ہی اگر جاگنا سونا ہے یہاں
کچھ بھی ہو جائے نہ مانوں گا مگر جسم کی بات
آج مجرم تو کسی اور کو ہونا ہے یہاں
یوں بھی درکار ہے مجھ کو کسی بینائی کا لمس
اب کسی اور کا ہونا مرا ہونا ہے یہاں
اشک پلکوں پہ سجا لوں میں ابھی سے شارقؔ
شب ہے باقی تو ترا ذکر بھی ہونا ہے یہاں
- کتاب : کھڑکی تو میں نے کھول ہی لی (Pg. 60)
- Author :شارق کیفی
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.