کچھ رات کی آہیں ہوتی ہیں کچھ صبح کے نالے ہوتے ہیں
کچھ رات کی آہیں ہوتی ہیں کچھ صبح کے نالے ہوتے ہیں
بیمار الم کو فرقت کے بس یہی سنبھالے ہوتے ہیں
جب درد جگر میں اٹھتا ہے اک حظ وصل سا ملتا ہے
فرقت میں تڑپتے دل کے بھی انداز نرالے ہوتے ہیں
مل جاتی ہے منزل بھی اکثر راہوں میں بھٹکنے والوں کو
جو موت کی گھڑیاں گنتے ہیں ان کے بھی سنبھالے ہوتے ہیں
اک ایسا زمانہ آتا ہے جب بگڑی قسمت بنتی ہے
راتوں کی سیاہی سے آگے پھر دن کے اجالے ہوتے ہیں
جب ضبط کی حد ہو جاتی ہے تب اشک نکل ہی جاتے ہیں
آخر وہ چھلک ہی پڑتے ہیں لبریز جو پیالے ہوتے ہیں
جب فصل گل آ جاتی ہے وحشت بھی جواں ہو جاتی ہے
کھلتے ہیں چمن میں جتنے گل وہ پاؤں میں چھالے ہوتے ہیں
ہوتے ہیں حسیں شب کے منظر ہر روز کسی کی زلفوں میں
اس وقت کا عالم کیا کہئے جب مانگ نکالے ہوتے ہیں
وہ آنکھ کے کھلتے ہی لیکن ہوتی ہیں گریباں میں اپنے
جو باہیں ان کی گردن میں ہم خواب میں ڈالے ہوتے ہیں
آتا ہے محبت میں ثاقبؔ اک وقت بھی ایسا انساں پر
مرنا بھی نہیں ہوتا آساں جینے کے بھی لالے ہوتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.